عمران خان کی ہاؤسنگ سکیم سے رئیل اسٹیٹ بزنس والوں کے لیے خوشخبری
ایک عام اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں دو ملین سے زائد گھروں کی ضرورت ہے اس اہم ترین ضرورت کو پورا کرنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 50لاکھ نئے گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا ہے جو نہایت خوش آئند ہے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر وسیع اثرا ت کا حامل منصوبہ ہو گا ، ترقی پذیر پاکستانی معیشت میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر اہم ترین حیثیت کا حامل شعبہ ہے، جس میں سرمایہ کاری کا تخمینہ تقر یباً 250بلین روپے سے زیادہ ہے جبکہ اس سے کہیں زیادہ سرمایہ کاری کی گنجائش ہے ۔پاکستانی تعمیراتی صنعت ملک میں ہمیشہ اقتصادی او ر سماجی اہمیت کی حامل رہی ہے،اگر ہم مقامی و عالمی اقتصادی مارکیٹ میں پاکستان کی تعمیراتی صنعت کے ممکنہ حصص ملاحظہ کریں تو مارکیٹ کی طلب و رسد کو دیکھتے ہوئے اس سیکٹر میں اتنی ترقی نہیں ہوئی جتنی توقع کی جاتی ہے،تاہم ملک کی حالیہ تیزی سے اقتصادی ترقی کیساتھ پا کستان اب تعمیراتی صنعت کیلئے بڑھتی ہوئی مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے۔ حکومتِ پاکستان کی طرف سے وسیع پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کے توسیعی پروگراموں کی منصوبہ بندی سے تعمیراتی شعبے کے خدو خال واضح ہوئے ہیں۔ان تمام پروگراموں سے مقامی صنعت کی عزت، حیثیت اور بین الاقوامی شناخت قائم کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے اور جب تعمیراتی کام پایہ تکمیل کو پہنچیں گے تو پاکستان کا عمارتی نقشہ ترقی یافتہ اقوام کے ہم پلہ ہوجائے گا کیونکہ ان میگا پروجیکٹس کو بین الاقوامی تعمیراتی اصولوں پر قائم کیا جارہا ہے۔اس سے ترقی کے موا قع کے ضمن میں چیلنجز بھی وسیع ہو جائیں گے۔تازہ تحقیق پاکستان کی تعمیراتی صنعت کی کارکردگی کا مثبت رخ پیش کرتے ہوئے اس میں مو جو دہ ریاستی دلچسپی تعمیراتی صنعت کو سٹرٹیجک بنیادوں پر بہتر بنانے کیلئے ایک پائیدار بنیاد فراہم کرتی ہے۔تحقیق کے نتائج میں اس امر کی نشا ندہی کی گئی ہے کہ تعمیراتی عمل میں تمام شرکاء کے ذہن میں ایک ثقافتی آہنگ اور رویے کی تبدیلی کو موثر بنانے کیلئے مینجمنٹ سب سے زیادہ ضروری ہے۔ تعمیراتی صنعت کی کارکردگی بڑھانے اور مسابقت کو بہتر بنانے کیلئے ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے مزین مشینری کو چلانے کیلئے اپنی افرادی قوت کو ہنر مند بنانے کیلئے تربیت کوکام کا لازمی حصہ بنانا ہوگا۔موجودہ ’’بوم سائیکل‘‘ کو دیکھتے ہوئے اپنے محنت کشوں کو جدید تعمیراتی ڈیزائن کے بارے میں زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا۔صنعت کے بست و کشاد کو تعمیراتی پروجیکٹ کی ساخت اور وضع سازی کیلئے مینجمنٹ فلسفہ کو اپنا نے اور لاگو کرنے کی ضرورت ہو گی تبھی ہم پائیدار ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکیں گے، جس کی قوی امید ہے ۔