Tribe Republic
Tribe Republic is a Digital Tree having shoots of numerous digital initiatives

تعلیمی نظام میں بہتری کیسے ممکن ہے؟

826

تعلیمی نظام میں بہتری کیسے ممکن ہے؟
مفید اور موثر تعلیم کے لیے جامع معلومات پر مبنی منصوبہ بندی، تعلیم کی ترسیل و فراہمی اور ہمہ وقت جانچ پڑتال کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پاکستان کے تعلیمی نظام میں ان تمام شعبوں میں خامیاں پائی جاتی ہیں۔ آہستہ آہستہ عوام میں تعلیم کے حصول کے حق کی آگاہی پیدا ہو رہی ہے اور امید ہے کہ ان تمام خامیوں پر قابو پایا جا سکے گا اور توقع کی جاتی ہے کہ 2020 میں آنے والی نئی حکومت تعلیم کو اپنے ایجنڈے میں مناسب مقام دے گی اور تعلیم کی فراہمی کے نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو درست کرنے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے گی۔

اس مضمون کا  بنیادی مقصد اس امر پر زور د ینا ہے  کہ پرائمری  سطح پر سکولوں میں جانچ پڑتال کی جائے جس سے یہ معلومات حاصل  ہوں گی  کہ اس مرحلے پر کتنے طلباء تعلیم جاری نہ رکھ سکے، اور جو پاس ہو کر اگلے مرحلے تک گئے ان کی امتحان میں کارکردگی کیسی تھی اور کیا انھیں مستقبل میں یونیورسٹی تک تعلیم حاصل کرنے کے لیے کوئی لائحہ عمل دیا گیا ہے یا نہیں۔
ہم جانتے ہیں  کہ سیکنڈری سکولوں کے منتظم اداروں میں آزادانہ جانچ پڑتال کے پروگرامز  موجودہیں جن کی مدد سے ان سکولوں کے طلباء کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہےلیکن یہ جانچ پڑتال مناسب وقت پر  نہیں کی جاتی کیونکہ اس میں پرائمری کی سطح پر سکولوں سے نکل جانے والے طلبہ شامل نہیں ہوتے اور اس پروگرام کے ذریعے پرائمری سطح پر بہتری لانے کے اقدامات ممکن نہیں ہیں۔
قومی سطح پر پرائمری سکولوں کے معیارِ تعلیم کو پرکھنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے ہم مختلف تعلیمی نظام جیسے پبلک، پرائیوٹ اور مدرسے کے تدریسی نظام کا موازنہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہم ان تینوں نظام میں موجود عدم مساوات کی نشاندہی اور درستگی کر سکتے ہیں۔
سکولوں کی موثر نگرانی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم پرائمری سطح کے سکولوں کے لیے تمام تعلیمی نظاموں کے زیرِ انتظام سکولوں میں مخصوص اہداف مقرر کریں اور ان کی مدد سے ایسی پالیسی مرتب کریں جس میں ان گروپس پر توجہ مرکوز کی جا سکے جو پرائمری سطح پر سب سے ناموافق صورتحال سے دوچار تھے۔
سکولوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا اور ان کی نگرانی کرنے کا عمل کافی مہنگا ہوتا ہے جس کی وجہ سے اسے نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس عمل کی مدد سے سکولوں کی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے اور سکولوں کو ان کی ضروریات کے حساب سے بجٹ فراہم کیا  جاسکتا ہے۔
کارکردگی کے معیار کو پرکھنے کے پروگرام کی مدد سے سکولوں میں داخلہ لینے والے بچوں کی معلومات اور  سکول چھوڑنے والے طلباء کی درست معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں جس سے  سکولوں کی کارکردگی بہتر بنانا آسان ہو جاتا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ پرائمری سکولوں میں بچوں کے داخلے کو فوقیت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ داخلہ لینے والے طلباء اپنی تعلیم مناسب طریقے سے مکمل کریں۔ صرف داخلہ لینا اور برائے نام تعلیم حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
تعلیمی نظام میں لائے جانے  والی تبدیلیوں میں سب سے زیادہ خیال اس بات کا رکھنا ہوگا کہ سکولوں میں دی جانے والی تعلیم کے معیار کو جانچا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ مقررہ تعلیمی اہداف حاصل کئے جاسکیں اور بچے اچھی تعلیم حاصل کر سکیں۔
ان تبدیلیوں کے علاوہ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہمیں ایسا نظام چاہیے جس میں اچھی کارکردگی دکھانے والے اسکولوں کو سراہا اور نوازا جائے۔ پرائمری سطح پر اچھی کارکردگی دکھانے والے سکولوں میں اس نظام کو ابتدائی طور پر متعارف کرایا جا سکتا ہے جہاں نئے داخلوں کی تعداد میں اضافہ کرنے یا پڑھائی کا معیار بہتر کرنے والے سکولوں کو نوازا جائے اور بطور مثال پیش کیا جائے تاکہ دوسرے سکول ان کی تقلید کریں۔
وقت  گزرنے کے ساتھ یہ بات واضح ہو  چکی ہے کہ ہمیں معیارِ تعلیم  کو بہتر بنانے کے لیے اعدادوشمار اورمعلومات کی اشد ضرورت ہے۔ کئی تھنک ٹینکس اور غیر سرکاری ادارے  اعدادوشمار جمع کرتے ہیں اور بہتر اعداوشمار کے حصول کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔
لیکن اصولی طور پر یہ ذمہ داری حکومت کی ہے کہ وہ اس معلومات کو نہ صرف جمع کرے بلکہ جمع کرنے کے بعد اسے عوام کے سامنے پیش بھی کرے اور شفافیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بتائے کے عوام کے دیے گئے ٹیکس کو کس طرح استعمال کیا گیا۔
غیر سرکاری اور خیراتی اداروں کا کردار اس حوالے سے کافی اہم ہے اور وہ حکومت کو اپنے تجربے سے آگاہ کر سکتے ہیں لیکن یہ اعدادوشمار جمع کرنا اصولی طور پر ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔
یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ تعلیمی نظام میں بہتری لانے کے لیے منظم طریقہ کار اپنانا ہوگا اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک سکولوں میں دی جانے والی تعلیم اور ان کے طریقے کار کو جانچنے اور نگرانی کا نظام نہ متعارف کرایا جائے۔
بلاشبہ سکولوں میں یہ نظام متعارف کرانا دشوار اور مہنگا ہے لیکن اگر نچلی سطح پرلاگو کیا جائے تو مستقبل میں ہمیں  اس نظام  کے فوائد  اور اس  افادیت کا اندازہ ہوگا۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More