Ghareeb Loog the, Loogon k aakhri din the – Ali Zaryoun
غریب لوگ تھے ، لوگوں کے آخری دن تھے
مگر زمین پہ وہ دن ہی واقعی دن تھے
بوقتِ فجر تووں پر بہار جاگتی تھی
دھمال کرتی دوپہریں، قلندری دن تھے
جواں گھروں سے نکلتے تو مائیں ڈرتی نہ تھیں
امان سب کے لیے تھی ، محبتی دن تھے !
کوئی گلا نہیں کٹتا تھا بے خدائی پر
فسادِ واعظِ خونخوار سے تہی دن تھے
وہ چلمنیں کہ دریچوں کے بھید جانتی تھیں
سہیلیوں کے اشارے تھے رونقی دن تھے !
وبائیں عام نہ تھیں، اور دعائیں خام نہ تھیں
سلامتی بھری راتیں تھیں،روشنی دن تھے
بزرگ مصرع اٹھاتے تھے ، یار سنتے تھے
حسین اُردوئی شامیں تھیں، فارسی دن تھے!
اور آج مُڑ کے جو دیکھوں یقیں نہ آئے علی
کہ ایسے نور بھرے دن بھی عارضی دن تھے ؟؟
شاعر: علی زریونؔ
آواز: میثم عباس