Rasta mat badal – Motivational Poetry by Wahid Ijaz Mir
راستے میں چناب آئیں بیلے کہ تھل، راستہ مت بدل
میں تیرے ساتھ ہوں ، آ میرے ساتھ چل ، راستہ مت بدل
ہم سفر تو نظر عشق کی بارگاہ مقدس پہ رکھ
کٹ گئے پاؤں تو جائینگے سر کے بل ، راستہ مت بدل
آبلے تو سفر کی شروعات ہیں ان کو خود پھوڑ دے
تب جا کہ کہیں دکھ ہوگا خون میں حل، راستہ مت بدل
یہ جو گرنا سنبھلنا ہے اس میں ندامت کی کیا بات ہے
اپنے پاؤں پہ گر، اپنےہاتھوں سنبھل، راستہ مت بدل
خاک پر جھلملا ، اپنی پلکوں کے تارے پیرو، کھل کے رو
گرد پوروں سے چن اور چہرے پہ مل، راستہ مت بدل
دن سلگنے لگے تو خود اپنے ہی سائے کو چھتری بنا
رات آئے تو خود اپنے خیمے میں جل، راستہ مت بدل
کیا عجب ہے کہ اگلے کسی موڑ پر ہو بشارت کوئی
خود پہ کچھ جبر کر، اک گھڑی، ایک پل، راستہ مت بدل
اپنے زخموں بھرے جسم کو سرخ پھولوں کی ڈالی سمجھ
دیکھنے ہیں ہمیں ڈل میں کھلتے کنول، راستہ مت بدل
واحد اعجاز میرؔ